Mchoudhary

Add To collaction

کبھی روگ نہ لگانا پیار کا (session1)بقلم ملیحہ چودھری

قسط 18

-----------------
آپ سب نے کیسے سوچ لیا کہ میں شاہزیب ملک شاہ اپنی منگیتر کا نکاح کسی اور سے ہو جانے دونگا۔۔۔یہ میری منگیتر ہے اور میں بلکل بھی اس نکاح کو ہونے نہیں دونگا۔۔۔۔۔وہ گرّاتیں ہوئے بولا.."شاہزیب گھر جا کر بات کرتے ہے.."اب فلحال شانت ہو جاؤ.."کیونکہ اس نکاح میں میری بیٹی کی مرضی ہے...."دادو اسکو چپ کروانا چاہتی تھی اس لیے بولی...."اوہ ہ ہ دادو آپ مجھے چپ کروا رہی ہے.."اور میں گھر جا کر بات کروں .."جب جب میرا سب کچھ میرے ہاتھ سے نکل جائے...."اتنا بیوقوف میں ہی دکھتا ہوں کیا...؟ وہ بدتمیزی سے بولا تھا......"شاہزیب ب ب ب .....!!!!!! یہ کوئی طریقہ ہے بڑوں سے بات کرنے کا..؟."حسن شاہ چلائے تھے....."!!! تایا جان آپ تو چپ ہی رہے....!!! کیونکہ اگر آپ کو اس کی فکر ہوتی نا تو یہ جانتے ہوئے کہ میری ماما کو یہ لڑکی بلکل بھی پسند نہیں تھی...."تو کبھی آپ اس کو یوں اکیلا نہیں چھوڑ کر جاتے......"شاہزیب نے ایک بار پھر بدتمیزی سے حسن شاہ کو جواب دیا تھا........."شاہزیب ب ب ب ..............! چٹاخ خ خ خ خ....... ہول میں چاٹے کی آواز گونجی تھی..."سب نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھا تھا...."اور پھر خاموشی چھا گئی........."ایک ایسی خاموشی جو آنے والے طوفان کا پتہ دے رہی تھی......"شاہزیب اپنے چہرے پر ہاتھ رکھے ملک شاہ کو دیکھ رہا تھا......"غصّے سے اُسکی آنکھوں سے خون چھلک پڑا.."گردن کی رگیں تن گئی تھی..............."ب بابا ا آپ نے مجھے مارا..........."وہ جب بولا تو بغاوت کی آگ اُسکے لہزیں سے بخوبی دکھ رہی تھی...."اس د..... بسسسسس۔۔۔!!
ایک اور لفظ نہیں........"امّاں نے بولا تھا آپ کو کہ گھر جا کر بات کرتے ہے..."لیکن نہیں آپ کو تو تماشہ لگانے کا جو شوق چڑھا ہے....."آج ہی نکاح ہوگا مائشا بیٹے کا..."اور رخصتی بھی آج اس وقت ہی ہوگی...." جو کرنا ہے کر لو..."ہم بھی دیکھتے ہے تم اپنی ماں کی تربیت کا کتنا اثر دکھاتے ہو...."ملک شاہ غصّے سے دھاڑے تھے....."اور پھر مولوی صاحب کو نکاح شروع کرنے کا اشارہ کیا........"دور کھڑے zm نے بھی دیکھا تھا اب اسکو شاہزیب پر اور زیادہ غصّہ آیا..."اس نے اپنی ہاتھوں کی مٹھی بند کی تھی..."اور خود کو کچھ بھی غلط کرنے سی روکا..."اور وہاں سے نکلتا چلا گیا..........دیکھ لوں گا میں ...."ابھی تو جا رہا ہوں لیکن بہت جلد بہت جلد واپس آؤں گا میں......"برباد کر دوں گا تمہاری زندگی اگر یہ میری نہیں ہو سکتی تو میں اس کو تمہاری بھی نہیں ہونے دوں گا شوٹ کر دوں گا تمہیں ..." آئی ول کلنگ یوں.....!!!!!......"وہ وہاں سے چلا گیا تھا...."مائشا بہت گھبرا گئی تھی..."اس نے کب ایسی سچویشن سوچی تھی........ مولوی صاحب آپ نکاح شروع کریں......"منہال نے اب کی بار زور سے کہا....."جس پر مولوی صاحب نے نکاح شروع کیا....."مائشا کمال شاہ ولد کمال احسان شاہ ،آپکو منہال سلمان احسان شاہ ،سکہ رائج الوقت بیس لاکھ دیا جاتا ہے ..! کیا آپ کو نکاح قبول ہے...؟؟وہ تو بہت خوش تھی بہت زیادہ لیکن یہ کیا......؟ اب وہ خوش نہیں تھی۔۔ایک ڈر بیٹھ گیا تھا اسکے دل میں...."کہ اگر اس نے یہ نکاح کر لیا تو منہال کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے ..." میں"برباد کر دوں گا تمہاری زندگی اگر یہ میری نہیں ہو سکتی تو میں اس کو تمہاری بھی نہیں ہونے دوں گا" آئی ول کلنگ یو.......!!!!!! آئی ول کلنگ یو..!!!! ن نہیں ں ں ں ....!!!!! نہیں پلزز ز نہیں اُسکے دماغ پر شاہزیب کے الفاظ ہٹوڑے کے ماند برس رہے تھے...."وہ ایک دم جھٹکے سے چلاتی ہوئی اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی "سب اپنی اپنی جگہ سے کھڑے ہوئے..."ک کیا ہوا بچّے........؟ دادو نے گھبراتے پوچھا............"منہال بھی اُسکی طرف لپکا تھا..."وہ بھول گئی تھی اپنے آس پاس کے لوگوں کو.."اگر کچھ یاد تھا تو صرف اتنا کہ وہ منہال کو اس کی وجہ سے وہ مار ڈالے گا........" دا دادو و وہ مار ڈالے گا ان کو د دادو م میں نہیں دیکھ س سکتی دادو مار ڈالے گا م ماما وہ وہ وہ نہ نہیں نہیں .....!!!! میں ا ایسا بلکل نہیں ہونے دوں گی... م میں خود کو ہی ختم کر لوں گی..... "مایو میری جان...!!!! مجھے کچھ نہیں ہوگا دیکھو وہ کچھ نہیں بگاڑ سکتا میرا...."بس تم ریلیکس ہو جاؤ دیکھو میں بلکل صحیح تو ہوں تمہارے سامنے بلکل ٹھیک..! منہال نے اسکو تسلّی دینی چاہی تھی.."جب وہ بولی..."نہیں نہیں وہ آپ کو مار ڈالے گا..."کچھ نہیں ہوگا..."ایک بار ہمارا نکاح ہو جائے پھر وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا...."اور اس شخص کو دیکھ کر اس نے اٹکتی آواز میں اپنے الفاظ پورے کرنے کی کوشش کی تھی.. جب منہال نے اسکا چہرا اپنے ہاتھوں کے پیالے میں لے کر اُسکو سمجھیا۔۔۔"کچھ نہیں ہوگا۔۔۔تم بیٹھوں یہاں پر منہال اس کا ہاتھ اپنی آہنی گرفت میں مضبوطی سے تھامے ہوئے بیٹھ گیا۔۔۔۔پھیر نکاح پڑھوایا گیا تھا۔۔۔۔۔!!! تھوڑی دیر میں وہ مائشا کمال شاہ سے مائشا منہال سلمان شاہ ہو گئی تھی........!!!! اُسکی آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑی بہ رہی تھی۔۔۔۔"ایک ڈر جو بیٹھ گیا تھا اسکے دل میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر تھوڑی بہت چھوٹی موٹی رسم کی گئی تھی۔۔۔۔یوں مائشا کو منہال کے ساتھ رخصت کر دیا گیا...
**********************
کسی کو بھی نہیں معلوم تھا کہ شاہ حویلی کی بیٹی یوں رخصت ہوگی.."لیکن آج اس حویلی کے ہی ایک فرد کی وجہ سے حویلی کی بیٹی کو رخصت کیا گیا تھا......"مائشا کو رخصت کر کے سب معازرت کرتے وہاں سے حویلی آ گئے تھے۔۔۔۔رات کے دو بج رہے تھے .." لیکن حویلی کے مکینوں کی نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی ..."امّاں وہ اتنا بدلحاظ بدتمیز اور خودغرض کیسے ہو سکتا ہے....؟ آج تک ہمارے خاندان میں ایسا تو کوئی بھی پیدا نہیں ہوا۔۔۔۔یہ کس کا خون ہے.....؟ ملک شاہ یہاں سے وہاں ٹہل ٹہل کر اپنا غصہ کم کرنے کی کوشش کر رہے تھے...."اُن کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ شاہزیب کو زندہ ہے قبر میں دفنا آئے...."ملک کیوں پریشان ہوتے ہو...؟ جانے دو بچہ ہے وہ ابھی...!! حسن شاہ نے اپنے چھوٹے بھائی کو شانت کروانا چاہا..."بھائی کیسے غصہ ٹھنڈا کر لوں ...؟ آپنے دیکھا اس نے کیسے ہم سب کی ناک کٹا دی...."کیا عزت رہ گئی ہماری خاندان بھر میں......!!کیا سوچتے ہوگے لوگ کہ شاہ حویلی میں رہنے والے ویسے تو بہت پارسا بنے پھرتے ہے لیکن اپنے ہی گھر کی بیٹی کو ایسی ویسی نظروں سے دیکھتے ہے..."ملک شاہ حسن شاہ کو دیکھتے بولے ۔۔۔۔کچھ نہیں ہوگا... اگر اللہ نے چاہا تو..."اور تم جاؤ آرام کر لو۔۔صبح بات کرتے ہے..."نور بیٹے جاؤ بی جان کو انکے روم تک لے کر جاؤ..."نور دادو کو لے کر روم میں چلی گئی تھی..."شہزین بیٹا آپ بھی سو جاؤ جا کر..." شہزین بھی وہاں سے اٹھ کر اپنے روم میں چلا گیا..."اور پھر حسن شاہ بھی اپنے روم میں چلے گئے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔
***********************
شہزین کو رہ رہ کر بہت غصّہ آ رہا تھا..."وہ تو شاہزیب کو بہت سمجھدار سمجھتا تھا۔۔پھر یہ کیا تھا..."اسکو اتنا تو معلوم تھا کہ شاہزیب اور اُسکی ماما دونوں ہے گھر میں کمال چاچو سے نفرت کرتے تھے..."لیکن پھر یہ کیا تھا..."اسکو نہیں معلوم تھا کہ مائشا کو شاہزیب کے نام سے منسوب کرنے کا ارادہ گھر والے رکھتے تھے...."اگر پتہ ہوتا تو وہ کبھی نہ ہونے دیتا...."لیکن پھر بھی اسکو سمجھ نہیں آ رہا تھا جو شخص اس لڑکی کی مرنے کے دعا کرتا تھا آج وہ اس لڑکی کے لئے ہی بغاوت پر اتر آیا تھا...اب فلحال اُسکی ساری سوچنے کی صلاحیت مفلوس ہو چکی تھی..."سوچ سوچ کر اسکا سر درد کرنے لگا..."آخر شاہزیب کے دماغ میں چل کیا رہا ہے...؟ کچھ تو بات ہے جو اسکے دماغ میں چل رہی ہے...؟ اور پھر جب گھر والوں نے مائشا کی منگنی شاہزیب سے کرنے کا ارادہ بنا ہی لیا تھا تو یوں اچانک اُسکی منگنی شاہزیب سے نہ کر کے منہال سے نکاح کرنے کی کیا وجہ ہے....؟" جہاں تک میں اپنی فیملی کو جانتا ہوں وہ ایک پرائی لڑکی جو صرف منگنی کے بندھن میں ہی بندھی تھی..."اُسکی خواہش تو بلکل نہیں پوری کرنے والے....."کیونکہ یہ خواہش کو چھوٹی موٹی خواہش تو نہیں تھی...."جو آسانی سے مان لی جاتی..."پھر کیسے اتنی آسانی سے یہ لوگ مان گئے...؟ اور ایک سب سے اہم بات چاچی اتنے سالوں بعد یوں اچانک کیسے سامنے آ گئی...؟ جبکہ چاچی جان کو کمال چاچو نے ہے جگہ ڈھونڈ لیا تھا"پھر کیسے......؟ یا اللہ یہ کیا ہو رہا ہے.....؟ کیسے پتہ لگاؤں.....؟میری سمجھ سے باہر ہے یہ سب کچھ تو بات ضرور ہے ۔۔؟ جو گھر میں سب جانتے ہے ۔۔۔۔۔لیکن میں نہیں جانتا...."وہ اضطراب سے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتا بہت ہی پریشان نظر آ رہا تھا..."اور اس اضطرب کو صرف ایک ہی شخص ٹھنڈک پہنچا سکتا تھا .."اور وہ تھی اُسکی جان.....!! مدیحہ شہزین ملک شاہ....!!! آج کا سنورا روپ شہزین کی آنکھوں میں لہرایا تھا.."وہ کتنی پیاری لگ رہی تھی.."کوئی آسمان سے اُتری پری سے تو بلکل بھی کم نہیں...."اُسکے ہونٹوں پر بیختیار مسکراہٹ پھیل گئی..."میری جان......!!!! وہ اپنی سوچوں کا تسلسل مدیحہ کی طرف موڑتے بیختیار بولا اور پھر بیڈ پر آ کر لیٹ گیا......وہ کچھ سوچتے ہوئے مدیحہ پر کال ملانے لگا.."دو تین بیل پر کال اٹھا لی گئی تھی....."ہیلو...!! جانِ شازی ..! کیسی ہو....؟ وہ اپنے مخصوص انداز میں بولا تھا... ج جی آپ کون......؟ مدیحہ لڑکھڑاتی آواز میں بولی تھی..."وہ جانتی تھی کہ وہ کون ہے...؟ لیکن پھر بھی انجان بننے کی ایکٹنگ کرتی بولی....."آپکا معصوم شوہر ...!!! جو آپکے عشق میں مبتلا ہے..."اور شائد مرنے کے بعد بھی عشق ہی کرتا رہے گا....." وہ جان چکا تھا کہ مدیحہ انجان بننے کی ناکام کوشش میں ہے..."تو وہ کیسے نہ اسکو یاد داشت درست کرتا...."س شوہر.....!!!! مدیحہ نے ہونٹوں کو تر کیا تھا..."دل بہت تیزی سے دھڑکا تھا اسکا....."اتنے دنوں بعد کال آئی تھی اُسکی..."وہ اپنی انگیجمنٹ سے بلکل بھی خوش نہیں تھی..."کیونکہ اس اجنبی نے جو دل میں جگہ بنائی تھی...."تو پھر وہ کیسے یہ جگہ کسی اور کو دے سکتی تھی..."ناراض ہو.....؟ شہزین کو پتہ تھا وہ اسکو بہت یاد کر رہی تھی..."اس لیے وہ بات کو طویل دیتے بولا..."م میں کیوں ناراض ہونے لگی...؟ وہ بھی تو مدیحہ سلمان شاہ تھی کیسے اپنی کمزوری ظاہر کر سکتی تھی.... جانِ شازی ...!!!!! جی.....! بیختیار مدیحہ بولی تھی..... اسکے ہونٹوں پر بہت ہی خوبصورت مسکراہٹ نے احاطہ کیا تھا...........آج منگنی تھی نہ آپکی.....؟؟؟ مدیحہ کو جس بات کا ڈر تھا وہی ہوا تھا...." ایک پل کو وہ ساکت تصویر بنی کھڑی موبائل کو غور سے دیکھنے لگی..."یہ شخص کیسے اس کی پل پل کی خبر رکھتا تھا....."ننھے ننھے قطرے اُسکے چہرے پر موتیوں کی طرح چمکنے لگے تھے.."اے سی میں بھی اسکو پسینہ آنے لگا تھا......کئی پل تک تو وہ کچھ بھی نہیں بولی تھی......"کیا ہوا..؟ جانِ شازی آپ میری جان ہے...!! "جینے کی وجہ میں چاہ کر بھی آپکو کچھ نہیں بول سکتا.."بس آپ ایک بات ذہن نشین کر لیں..."آپ میرے نکاح میں ہے اور بیوی ہے آپ میری وہ بیوی جو میرے نکاح میں دو سال کی عمر سے ہے...."جو مقام میرا ہے آپکی زندگی میں وہ مقام اور کسی کو دینے کا سوچئے گا بھی مت.."ورنہ آپکا اور میرا وہ زندگی کا آخری دن ہوگا.....!! وہ کچھ زیادہ ہی ایموشنل ہو گیا تھا.."کیونکہ اُسکی نظروں سے مدیحہ اور رحمان غازی کی ملاقات چھپی نہیں رہی تھی..."رحمان غازی ایک بز نس مین تھا آج کل مدیحہ اُسکے ساتھ مل کر ایک پروجیکٹ پر کام کر رہے تھے..." رحمان غازی مدیحہ میں کچھ زیادہ ہی انٹرسٹد لگ رہا تھا..."اور یہ بات شہزین کی نظروں سے چھپی نہیں تھی....."اس لیے وہ اسکو پہلے ہی وارن کر رہا تھا.."حالانکہ اسکو یقین تھا کہ مدیحہ جیسی فیلڈ اور لوگوں میں رہتی ہے۔۔۔۔۔وہ ایسے ماحول میں بہت ہی اپنے آپ کو چھپا کر رکھتی تھی..."بلکل مائشا کی طرح جو بات ان دونوں بہنوں میں کامن تھی وہ تھی وہ زیادہ لڑکوں سے زیادہ بات نہیں کرتی تھی....اور ہاں ایک اور بات رحمان غازی سے دور رہو آپ وہ ٹھیک انسان نہیں ہے...."آئندہ اُسکے آس پاس نہیں نظر نہیں آنی چاہیے ...."وہ بولا تھا...."سمجھ آ گئی....؟ اُسنے اَپنی ابات بول کر اس سے پوچھا تھا..." ج جی.....!اوکے آپ ریسٹ کرے...."کل بات کرتا ہوں.....اپنا خیال رکھنا اللّٰہ حافظ.....! اس نے کال کاٹ دی تھی...."اور اسکو سوچتے ہوئے کب نیند کی دیوی اس پر مہربان ہوئی پتہ ہی نہیں چلا اور وہ دور خوابوں کی سیر کرنے لگا...........
*********************
بھائی پہلے میرا حق دیں پھر جانے دے گے..."منہال جو ابھی اپنے دوستوں کو باہر چھوڑ کر اپنے روم میں جانے کے لیے آیا تھا صرفان،علینہ اور مدیحہ کو اپنے روم کے گیٹ پر کھڑا پہرے داری دیتے ہوئے دیکھا تو پوچھے بغیر نہ رہ سکا تھا...." بھئی یہ کس خوشی میں میرے روم کی چوکیداری کی جا رہی ہے..."اور ڈاکٹر صرفان آپنے کب سے ڈاکٹری کو چھوڑ کر چوکیداری پکڑ لی ہے....؟ اگر چوکیداری لے ہی لی تھی تو کم از کم مجھے بتا تو دیتے یار میں سیلری بھی فکس کر دیتا۔۔ یوں بنا سیلری کے تو تمہیں کھڑا تو نہیں ہونا پڑتا.....؟ وہ اپنی ہنسی کو کنٹرول کرتا بولا تھا.....بس بس اپنے دانتوں کی نمائش کرنا بند کرو اور جلدی سے کریڈٹ کارڈ دو...."وہ مدیحہ اور علینہ کو ہنستے ہوئے دیکھ چکا تھا.."اس لیے وہ اپنا روب جماتے بولا....."ھاھاھاھا.......!!!!یار تونے کب سے جینڈر چینج کر لیا....؟ منہال نے ہنستے ہوئے پوچھا ....! کیا مطلب...؟ اس نے بھنویں چڑھائی..."مطلب کہ یہ تو نند کا حق ہوتا ہے..."اور تُو کب سے میری بیوی کی نند بن گیا.....؟ منہال سے اس بار اپنی ہنسی بلکل بھی کنٹرول نہیں ہوئی تھی اس بار اسکا كہکا بلند تھا .."ھاھاھاھاھاھا........!!!مدیحہ اپنے بھائی کی یہ ہنسی ہی تو چاہتی تھی..."اور یہ ہنسی کو مائشا سے ملی تھی اسکو شائد اور کسی سے ملتی....!! بیختیار اُسکے دل سے دعا نکلی تھی اپنے بھائی کے لیے......"بھائی بس اب بہت ہو گیا۔۔جلدی سے ہمارا نیک دیں اور ہمیں فارغ کریں۔۔کیونکہ اب اور نہیں انتظار ہوتا..."بہت شدید نیند آ رہی ہے مجھے...."وہ آنکھوں کو مسلتے بولی تھی..."منہال بھی اُن کو پریشان کرنے کا اردہ ترک کرتے اپنے والٹ سے کریڈٹ کارڈ نکالتے ہوئے مدیحہ کے ہاتھیوں تھمایا.."اور پھر بولا..."تھینک یو سو مچ...!! گڑیاں آپ نے آج جو میرے برتھڈے پر گفت دیا ہے نہ۔۔۔بہت ہی نایاب اور قیمتی تحفہ ہے یہ میرے لیے ۔۔۔اتنا کہ اگر لفظوں میں بیان کرنا چاہوں بھی تو نہیں کر سکتا۔۔۔۔۔"وہ اپنی گڑیاں کا ہاتھ تھامے بولا...."بس بس بھائی رہنے دیں......."اور ہاں اب مجھے کبھی تھینک یو بولنے کی ضرورت نہیں..."کیونکہ میں اپنے بھائی کی خوشی کے لیے کچھ بھی کے سکتی ہوں پھر چاہے مجھے اپنی جان ہی کیوں نہ دینا پڑے.....!! وہ بھی اپنے بھائی کے ہاتھوں کو دباتی بولی...."نہیں گڑیاں اللّٰہ نہ کرے۔۔۔میری عمر بھی تمہیں لگ جائے...."آمین.....!!! کتنا پیارا ہوتا ہے نہ بہن بھائی کا رشتہ ہر شے سے بلکل پاک خوبصورت دل کے بہت قریب ۔۔۔۔اُن لوگوں سے پوچھو اس رشتے کی کمی جن کے پاس یہ خوبصورت رشتہ نہیں ہوتا۔۔۔"زندگی میں ہر کمی پوری کی جا سکتی ہے.."لیکن جس کے پاس بہن نہ ہو یا پھر بہنوں کے پاس بھائی نہ ہو..."اُن کے دلوں سے پوچھو کیسے اُن کو بھائی نہ ہونے کی ایک کمی ہمیشہ دل کو ستاتی ہے..."جو کوئی بھی پورا نہیں کر سکتا صرف اس پاک ذات کے علاوہ جو چاہے تو پل میں اس کمی کو پورا کر سکتا ہے۔۔۔کیونکہ وہ بہت بڑا ہے ہر چیز کا مالک۔۔۔اوہ بھائی بس اب رُلائے گا کیا...؟صرفان اُن دونوں کو ایموشنل ہوتے دیکھا تو بولا تھا.."جس پر وہ تینوں ہی مسکرا دیے.."اچھا بھائی آپ مائشا کو دیکھے ہم جاتے ہیں..."اب نیند بہت آ رہی ہے۔۔وہ سب بولتے وہاں سے چلے گئے تھے اور منہال بھی اپنا دروازہ کھولتے اپنے کمرے میں چلا آیا۔۔۔لیکن یہ کیا۔۔۔۔۔۔؟؟
**********************
مدیحہ جیسے ہی اپنے روم میں آئی اسکا موبائل بیڈ پر پڑا زور و شور سے چنگھاڑ رہا تھا..."وہ جلدی سے موبائل کی طرف لپکی تھی....."اس سوچ کے تحت کی اس ہائڈیون شخص کی ہی کال ہوگی۔۔۔۔۔۔۔اس نے کال اٹھا کر جیسے ہی وہ بولتی اس سے پہلے وہ شخص اپنی مخصوص آواز میں بولا تھا۔۔۔۔۔۔مدیحہ جس لفظ کو سننے کے لیے قافی وقت سے پریشان تھی آج اُسکے منہ سے سن کر ایک سکون اُسکے وجود میں سرایت کر گیا تھا۔۔۔۔۔۔وہ ہونک بنی بس اُسکی باتوں کو اُسکے لفظوں کو بہت غور سے ذہن نشین کر رہی تھی......" تھوڑی دیر بعد اس شخص نے کال کاٹ دی۔۔۔۔لیکن مدیحہ سلمان شاہ کی پوری رات اب اُسکی یادوں میں ہی کٹنی تھی۔۔۔۔۔۔اسکا دل کر رہا تھا کہ وہ شخص اُسکے پاس ہو وہ اسکا چہرا دیکھے اس سے باتیں کریں۔۔۔۔۔وہ ہو اور بس وہ شخص اور کوئی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔پھر اُسکی نظر اپنے ہاتھ میں پہنی رنگ پر گئی جو بہت ہی خوبصورت تھی۔۔۔۔لیکن مدیحہ کو وہ بلکل بھی اچھی نہیں لگی۔۔۔۔۔اور لگتی بھی کیسے کیونکہ اُسکی نظروں میں تو یہ کسی اور کی تھی..."اس نے جلدی سے اپنے ہاتھ کی انگلی سے رنگ اُتار کر ڈریسنگ ٹیبل پر رکھی اور ایک لمبی گہری سانس کھینچ کر بیڈ پر آ کر لیٹ گئی۔۔۔۔۔۔نیند تو خیر اب اسکو آنی نہیں تھی۔۔۔سو سوچوں کا تصلل اس شخص کی طرف موڑ دیا جو آج کل اُسکے دل اور دماغ پر اپنی ایک نا مٹنے والی چھاپ چھوڑ گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
******************
منہال نے جب روم میں قدم رکھا تو اُسکی آنکھیں کھلی کہ کھلی ہی رہ گئی تھی۔۔۔۔۔۔۔ایک دم اُسکی گھبراہٹ ہونے لگی ۔۔۔مائشا مائشا۔۔۔۔۔۔۔!!!! کہاں ہو تم اس نے سب جگہ ڈھونڈ لیا لیکن وہ کہیں پر بھی نہیں تھی۔۔۔۔۔۔جہاں وہ تھوڑی دیر پہلے خوش تھا کہ اُسکی زندگی اب اُسکے پاس ہے ہمیشہ کے لیے۔۔۔۔وہ خوشی ایک دم گھبراہٹ میں تبدیل ہو گئی۔۔۔۔۔ اُسکی کانوں میں شاہزیب کے الفاظ گونجنے لگے تھے" آئی ول کلنگ یو!!!۔۔۔۔کہاں ہو یار۔۔۔۔۔؟؟ اس نے اپنے بالوں کو مٹھی میں جکڑتے اور ذہن سے سوچو کو جھٹکتے بولا....."پھر اسکو ٹریس کا خیال آیا........."ایک وہی جگہ تو دیکھنی رہ گئی تھی......"وہ جلدی سے ٹریس کے جانب بھاگا تھا......"مائشا..........!!! جب اس نے مائشا کو ٹریس پر کھڑے چاند کو غور سے دیکھتے پایا تو اُسکی جان میں جان آئی تھی......"مائشا۔۔۔۔۔!!! وہ بھی اُسکے برابر میں جا کر کھڑا ہو گیا تھا۔۔۔اور پھر بہت آہستہ سے مائشا کو پکارا...."وہ ایسے ہی چاند پر نظریں جمائے "جی..!! فقط اتنا بولی....کیا تلاش کر رہی ہو چاند میں.....؟؟ مائشا نے ایک پل کے لئے چاند اور سے نظر ہٹا کر منہال کے چہرے کو دیکھا تھا..."اور دوسرے ہی پل پھر سے چاند کو دیکھنے لگی....."بس دیکھ رہی ہوں اس دنیا میں اور کتنے روپ ہے لوگوں کے...؟ تلاش کر رہی ہوں کہ ہمیشہ لڑکی ہی کیوں آزمائش کے لیے ہوتی ہے دنیا میں...؟ دیکھ رہی ہوں کہ مجھ سے زندگی میں ایسی کون سی خطا سر جد ہوئی ہے ۔۔جس کی سزا ابھی بھی باقی ہے......." وہ خالی خالی نظروں سے منہال کو دیکھ رہی تھی........"مائشا....!!اس سے پہلے وہ کچھ بولتا اسکا موبائل وائبریٹ ہوا تھا..."اس نے موبائل کی سکرین کی طرف دیکھا اور جلدی سے کال پک کر لی...."ہیلو ہاں ہاں اوکے میں آتا ہوں......!!! اُس نے کال کاٹ کر مائشا کے چہرے کو دیکھا جیسے پوچھ رہی ہو کہ اب کہاں جا رہے ہیں اس وقت آپ۔۔۔۔؟ لیکن زبان سے کچھ نہیں بولی کیونکہ اُسکی بھی اکیلے پن کی شدید ضرورت تھی۔۔۔۔مایو میری جان....!!! میں آپ سے بعد میں بات کرتا ہوں بہت ایمرجنسی ہے....! اور ہاں کچھ سوچو مت اب تم منہال سلمان شاہ کی بیوی ہو...." اور کسی میں بھی اتنی ہمت نہیں جو منہال سلمان شاہ کی بیوی کو کچھ کہے..."میں نے آپ کو پہلے بھی کہا تھا آپ کی ہر پریشانی اب سے میری ہے۔۔ وہ یہ کہتا اُسکے ماتھے پر اپنی محبّت کی پہلی نشانی چھوڑ چکا تھا...."اب آپ سو جاؤ۔۔۔صبح میں ملاقات ہوتی ہے ۔۔۔وہ یہ بول کر اسکو روم میں لے آیا۔۔۔۔پھر اسکو بیڈ پر لیٹا کر وہاں سے چلا گیا تھا اور مائشا نہ محسوس انداز میں کئی لمہوں تک اُسکے لبوں کو اپنے سر پر محسوس کرتی رہی تھی۔۔۔۔۔پھر پتہ ہی نہیں چلا کب نیند کی دیوی اُس پر مہربان ہوئی۔۔۔۔۔آج دوسری دفاع وہ پرسکون ہو کر سو رہی تھی۔۔۔۔۔
*********************
سر آپ آ گئے۔۔۔۔!!!ایجنٹ 1132 نے اسکو سلیوٹ کیا تھا اور پھر بولا..."سر ایجنٹ 1122 zm تک پہنچ گئی ہے.."سر جیسے آپنے بولا تھا بلکل ویسے ہی...."لیکن سر ایک پروبلم ہے.......؟؟ ایجنٹ 1132اُسکے چہرے کو دیکھ کر اپنی گردن ذھکا لی تھی..."کیا.....؟ ایجنٹ 1119 نے پوچھا تھا.."سر و وہ۔۔۔سر وہ ہم اسکو کارڈ لیس دینا بھول گۓ ہے۔۔۔۔جلدی میں یاد ہی نہیں رہا ہم کو...."وہ گردن جھکا کے بولا تھا..."شرمندگی اُسکی ہر انگ سے نظر آ رہی تھی......."اوہ ہ ہ گوڈ..؟ یہ کیا کر دیا...."تم نے میں نے آپ سب کو بار بار تنقید کی تھی کہ اسکو کارڈ لیس دے دینا...."اور پھر اتنی بڑی غلطی کیسے کر سکتے ہو تم سب......؟ اسکو غصہ تو بہت آیا لیکن کنٹرول کر گیا تھا....."اچھا اب ہو ہے گیا ہے تو میں کچھ کرتا ہوں...."تم جاؤ اور اب کی بار مجھے کوئی غلطی نہیں چاہئے...."ایجنٹ 1132 اُسکو سلیوٹ کرتا باہر نکال گیا تھا...وہ بہت گہری سوچ میں ڈوب گیا تھا...."اب کیا کریں وہ..."اُسکی سمجھ سے بالاتر تھا....لیکن کچھ تو کرنا ہی تھا اسکو..."اور کیا........؟ وہ اس کیس میں کوئی بھی ایسی غلطی نہیں کر سکتا تھا جس کی وجہ سے ساری زندگی اسکو پچھتانا پڑتا...... پھر اسکے دماغ میں ایک پلان آیا تھا۔۔۔اسکو ترتیب دیتا وہ آفیس سے باہر نکل آیا تھا۔۔۔۔۔اور گاڑی کو روڈ پر ڈال دی تھی۔۔۔۔۔۔۔
*******************
Zm جب نیو ایرا ہوٹل سے باہر نکلا تو ایک بہت ہی قیمتی کالے رنگ کی گاڑی اسکا انتظار کر رہی تھی....وہ گاڑی کی طرف بڑھا۔۔۔ڈرائیور نے گاڑی کا گیٹ کھولاتھا۔۔۔وہ گاڑی میں بیٹھ گیا تھا۔۔آتے وقت اس نے اپنی ڈریس چینج کے دی تھی۔۔۔۔"اب وہ ریڈ شرٹ اور بلیو جینز پہنے آنکھوں پر گلاسز لگائے بہت خوبصورت لگ رہا تھا......گاڑی میں بیٹھنے کے بعد ڈرائیور نے اُسکی سے پوچھا۔۔۔۔۔سر کہاں پر جانا ہے....؟ گھر....!!! وہ بس اتنا بولا تھا۔۔۔۔۔غصے سے اُسکی رگیں تنی ہوئی تھی۔۔۔۔ ڈرائیور نے گاڑی گھر کے جانب ڈال دی ۔۔۔اور وہ باہر دیکھنے لگا۔۔۔۔۔۔۔سنسان سڑک تھی۔۔۔۔۔بہت زیادہ درخت کی تعداد تھی وہاں پر۔۔ایسا لگتا جیسے کوئی جنگل ہو یہاں پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔عجیب سی ویرانی تھی ۔۔۔۔۔آس پاس کوئی بھی جی روح تک نہیں تھی۔۔۔۔۔۔۔وہاں پر خاموشی تھی اور اس خاموشی کوں چیرتی ہوئی گاڑی کی آواز۔۔۔۔"تبھی ایک لڑکی ان کی گاڑی سے آکر ٹکرائی تھی..."ایک دم ہے ڈرائیور نے بہت زور سے بریک لگائی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔وہ آگے کی سیٹ سے لگنے سے بچا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابراہیم م م م م۔۔۔۔!!!! وہات نونسینس از ڈز......؟؟آنکھیں۔ ہے بھی کہ نہیں ۔۔۔۔۔۔ڈھنگ سے نہیں چلا سکتے ۔۔۔۔ وہ غصے سے دھاڑا تھا۔۔۔۔۔س سر وہ ایک لڑکی ہماری گاڑی سے ٹکرا گئی ہے ۔۔۔ڈرائیور نے ڈرتے ڈرتے بتایا تھا۔۔۔۔۔۔وہ جلدی سے باہر نکلا گاڑی سے۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس لڑکی کی طرف گیا۔۔۔۔وہ لڑکی اوندھے 

منہ گری ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔
******************


   1
0 Comments